پرانا تجارتی تنازعہ حل: روس 8 ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرےگا
روس اور پاکستان چار دہائیوں کے پرانے تجارتی تنازعہ کو حل کرنے پر رضامند ہوگئے۔ تنازعہ کے حل کے بعد روس پاکستان میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
80 کی دہائی میں سویت یونین کی کمپنیاں پاکستان سے ٹیکسٹائل کی اشیاء درآمد کرتی تھیں۔ تجارتی عمل میں سہولت کے لیے سویت یونین نے نیشنل بنک آف پاکستان میں دو اکاؤنٹ کھول رکھے تھے۔
اکنامک افیئرز ڈویژن نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی مدد سے ان اکاؤنٹس میں فنڈز جمع کرارکھے تھے۔ سویت یونین کے انہدام کے بعد متعدد ایکسپورٹرز کو ان کی ادائیگیاں نہ ہوئی۔ پاکستانی کمپنیوں نے سویت یونین نہ پہچنے والی مصنوعات کی طویل سمندری فرائیٹ کی فیس ادائیگی کا دعویٰ کردیا۔
ایکسپورٹرز اور پاکستانی کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے نیشنل بنک کو روسی بنکوں کو 104.93 ملین ڈالر کی ادائیگی سے روک دیا۔
تب سے دونوں ملکوں کے درمیان اس مسئلے کے حل کی تمام کوششیں ناکام ہوتی رہیں۔
2015 میں دونوں ممالک نے اس معاملے کو تیسرے روس پاکستان انٹر گورنمنٹل کمشن کے اجلاس کے دوران اٹھایا۔دونوں حکومتیں راضی ہوگئیں کہ اس معاہدے کے دستخط ہونے کے 90 دن کے عرصے میں پاکستان روس کو 93.5 ملین ڈالر کی ادائیگی کرے گا۔
سرمایہ کاری بورڈ کے چیرمین نے اکتوبر 2016 میں اس معاملے کو متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ اٹھایا تاہم یہ کمپنیاں سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں سے دستبردار نہ ہوئیں جس سے یہ معاملہ پھر سے آگے نہ بڑھ سکا۔
تاہم 2017 میں تابانی گروپ، مرکری گروپ، اے بی ایس گروپ اور فتح انڈسٹریز/فتح سپورٹس اور فتح جینز حکومت کے ساتھ معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
چار اکتوبر 2019 کو سندھ ہائی کورٹ نے کیس کو نمٹادیا کیونکہ درخواست گزار کمپنیاں حکومت کے ساتھ معاہدہ کرچکی تھیں۔
عدالت سے کیس ختم ہونے کے بعد اب پاکستان روس کے ساتھ باقاعدہ طے شدہ معاہدہ پر دستخط کرے گا۔ پاکستان کی جانب سے ماسکو میں پاکستان کے سفیر روس کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔
معاہدے کی رو سے پاکستان روس کو 93.5 ملین ڈالر 90 دن میں ادا کرے گا اور کمپنیوں کو 23.8 ملین ڈالر کی رقم ملے گی۔
اس معاہدے کے بعد روس کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے دورازے کھل جائیں گے۔ روس پاکستان میں 8 ارب ڈالر کی توانائی اور سٹیل مل میں سرمایہ کاری کرے گا۔ روس پہلے سرمایہ کاری کرنے سے قاصر تھا کیونکہ تجارتی تنازعہ ہونے کی صورت میں روس کے قوانین سرمایہ کاری میں مانع تھے۔