زکوٰۃ اور بیت المال کے فنڈ سے ملازمین کو تنخواہیں دینا جائز ہے یا نہیں، شرعی راۓ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ نے کرونا سےمتعلق از خود نوٹس کیس میں بیت المال اور زکوة فنڈز کی رقوم کی ادائیگی میں شفافیت اور کرونا وائرس سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں اور وفاق سے رپورٹ طلب کرلی،، زکوة کا فنڈتنخواہ اورانتظامی اخراجات پر خرچ ہوسکتا ہے یا نہیں، عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل مفتی اعظم پاکستان سےرائے طلب کرلی۔۔عدالت نے صوبائی حکومتوں کو میڈیکل عملہ اور ڈاکٹرز کا مکمل خیال رکھنے کا بھی حکم دیا۔۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیت المال والوں نے عدالت میں جواب جمع نہیں کرایا، بیت المال کیا کر رہا ہے عدالت کو کیا معلوم، ریلیف کی مد میں خرچ رقم میں شفافیت دکھائی نہیں دے رہی؟ زکوٰة کے پیسے سے لوگ ہوائی جہازوں میں سفر کر رہے ہیں، زکوٰة لوگوں کے ٹی اے ڈی اے اور باہر دورے کروانے کیلئے نہیں، بیت المال والے کسی کو فنڈ نہیں دیتے۔۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا زکوٰة کے پیسے دفتری امور پر خرچ نہیں کیے جا سکتے، مسئلہ یہ ہے کہ کسی کام میں شفافیت نہیں، سندھ کی حکومت ہو یا کسی اور صوبے کی، مسئلہ شفافیت کا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا رپورٹ کے مطابق وفاق نے 9 ارب سے زائد زکوٰة جمع کی، مستحقین تک رقم کیسے جاتی ہے اس کا کچھ نہیں بتایا گیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا صرف یہ بتایا گیا کہ امداد دی گئی، تفصیل نہیں دی۔
عدالت نے زکوة فنڈز کی رقوم کی ادائیگی میں شفافیت سے متعلق تمام صوبوں اور وفاق سے رپورٹ طلب کرلی،،عدالت نے بیت المال کی شفافیت سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اورمفتی تقی عثمانی سے رائے لی جائے کہ زکوة کا فنڈتنخواہ اورانتظامی اخراجات پر خرچ ہوسکتا ہے،عدالت نے چاروں صوبوں اور وفاق سے آئندہ سماعت سے قبل کرونا وائرس پر پیش رپورٹ بھی طلب کرلی۔۔
عدالت نے حکم دیا کہ صوبائی حکومتیں میڈیکل عملہ اور ڈاکٹرز کا مکمل خیال رکھیں،،ممکن ہو تو میڈیکل عملہ کو اضافی مراعات دی جائیں۔۔عدالت نے ڈاکٹرز اور میڈیکل عملہ اور سینٹری ورکرز کو مشکل وقت میں کام کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔۔
عدالت نے حکم دیا کہ بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں بعض صنعتیں کھولی جارہی ہیں۔۔جو بھی صنعتیں کھولی جائیں ان پر فیکٹریز ایکٹ کا معیار یقینی بنایا جائے،،فیکٹری مالکان عملے کو کم نرخ پر کھانا دینا یقینی بنائیں،،عدالت نے حکم دیا کہ فیکٹری مالکان عملے کو صاف شفاف رہائش اور طبی سہولیات بھی فراہم کریں۔۔
عدالت نے آبرزویشن دی کہ توقع ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوامی مفاد میں متفقہ فیصلے کرینگی۔۔وباء سے نمٹنے کیلئے حکومتی ادارے آپس میں تعاون کریں۔۔سماعت کےد وران سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کی تفصیلی رپورٹ عدالت کو دینا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے رحمان ملک کی بریفننگ دینے کی استدعا مسترد کرتےہوئے کہاکہ آپکی رپورٹ آگئی ہے ہم دیکھ لینگے، کیس کی سماعت مزید 2 ہفتوں کیلیے ملتوی کردی۔۔