پاکستان نے بھارتی الزامات کو بے بنیاد اور مضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا
پاکستان نے ”دراندازی کی کوششوں“کے بے بنیادبھارتی الزامات اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار ”لانچنگ پیڈز“ کونشانہ بنانے کے من گھڑت احمقانہ دعوں کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ اس سے یہ امر واضح ہورہا ہے کہ بھارتی پراپگنڈہ مشین نے جھوٹ بولنے کی اپنی رفتار بڑھادی ہے۔
پاکستان بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بے بنیاد دعوی اور اشتعال انگیز بیانات کو بھی مسترد کرتا ہے جن میں کہاگیا تھا کہ ”ہم دشمن پر غالب آچکے ہیں ۔۔۔“ جناب راج ناتھ سنگھ کا وہم وفریب نیا نہیں، نہ ہی پاکستان مخالف ان کی جنگجوانہ سوچ ہی نئی ہے۔
باربار کے بھارتی الزامات کا اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹائی جائے۔ بھارت ان الزامات کو اپنے کسی ”فالس فلیگ“ آپریشن کے بہانے کے طورپر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان مسلسل عالمی برادری کو اس متعلق باور کراتا آرہا ہے اور بھارت پریہ زور دیتا آیا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی حماقت کے ارتکاب سے باز رہے۔
مسلسل بھارتی جنگی جنون پورے خطے کے امن کو داو پر لگائے ہوئے ہے۔ صرف 2020 میں بھارت جنگ بندی کی 882 مرتبہ خلاف ورزی کرچکاہے جبکہ آزاد جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بے گناہ شہری آبادی کو جان بوجھ کر مسلسل نشانہ بنارہا ہے۔ نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں بھارتی قابض افواج بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں خاص طورپر کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنارہی ہیں۔ صرف اپریل کے مہینے میں 29 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیاگیا جن میں سے 7 رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز میں شہیدکئے گئے۔اس کے علاوہ کشمیری صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور دہشت زدہ کرنے کے واقعات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، اس مقصد کے لئے بدنام زمانہ ’غیرسرگرمیوں کے امتناع‘ (یواے پی اے)کے قانون کا سہارا لیاجاتا ہے جبکہ قابض بھارتی افواج پی ایس اے اور اے ایف ایس پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کرنے میں آزاد ہیں اورقانون شکنی پر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
دوسری جانب کمیونیکیشن قدغنیں جاری ہیں، علاج معالجے، ادویات اور دیگر ضروری اشیاءتک رسائی ممکن نہیں جس سے بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کے لئے کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال مزید پیچیدہ اورمشکل ہوگئی ہے۔
دنیا کی توجہ اس وقت کورونا وائرس سے نمٹنے کی طرف مرکوز ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ’ہندتوا‘ ایجنڈے کے نفاذ کو تیزی سے لاگو کرنے پر کاربند ہے۔ ڈومیسائل رولز میں ترمیم آرایس ایس۔بی جے پی حکمران جتھے کی ایک اور موقع پرستانہ کوشش ہے تاکہ مقبوضے خطے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اپنے مذموم ارادے پر عمل کرسکے۔
پاکستان اور کشمیریوں نے ماضی میں بھی بھارتی فتنہ پردازیوںکا مقابلہ کیا اور انہیں مسترد کیا اور مسقبل میں بھی وہ بھارتی عیاری ومکاری کو ناکام بناتے رہیں گے۔ بھارت کے بالا کوٹ مس ایڈونچر پر فوری اور موثر جوابی کارروائی پاکستان کے اس عزم کا واضح اظہار ہے کہ ہم تیار ہیں اور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔کسی بھی جارحیت کوناکام بنانے کے پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے عزم کو بھارت کسی کمزوری پر محمول کرنے کی غلطی نہ کرے۔
جموں وکشمیر کے تنازعے کے حوالے سے پاکستان کشمیری عوام کی اس وقت تک مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا جب تک انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق خود ارادیت کاناقابل تنسیخ حق مل نہیں جاتا۔