چیرمین سینٹ عدم اعتماد: حزب اختلاف ہار گئی
وفاق پاکستان کے مظہر ایوان بالا میں حزب اختلاف ہار گئی، چیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف لائی گئی متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔
صادق سنجرانی کو چیرمین سینٹ کے عہدے سے ہٹانے کے لئے53 ووٹوں کی ضرورت تھی لیکن 50 ووٹ پڑے۔ یوں صرف 3 ووٹوں کی وجہ سے صادق سنجرانی کے خلاف لائی گئی اپوزیشن کی تحریک کی بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور صادق سنجرانی اب بطور چیرمین ایوان بالا اپنا کام جاری رکھیں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ان کے اپنے سینیٹرز ہاتھ کرگئے۔ تحریک عدم اعتماد کی حمایت تو 64 سینٹرز نے کی لیکن چیرمین کو ہٹانے کے لیے ووٹ 50 پڑے۔ 14 سینٹرز نے خفیہ ووٹنگ میں اپنی پارٹیوں سے بے وفائی برتتے ہوۓ حکومت کی حمایت کی۔
حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت پر دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر گزشتہ سال کے دھاندلی زدہ انتخابات کی تاریخ سنیٹ میں دہرائی گئی۔ تاریخی ہارس ٹریڈنگ کرکے اپوزیشن کے 14 سینٹرز کو خرید لیاگیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر سینٹت پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوۓ کہا کہ آج وفاق پاکستان کی علامت سمجھے جانے والے سینٹ سے جمہوریت کا جنازہ نکلا ہے۔ کٹھ پتلی حکومت نے جمہوریت اور جمہوری اداروں پر حملہ زن ہے تاہم ہم خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے۔ دباؤ کے باوجود 50 سینٹرز نے ضمیر کا سودا نہیں کیا اور چیرمین پر عدم اعتماد کیا ہے۔ اخلاقی طور پر چیرمین سینٹ کو اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ سینٹرز کی بہت بڑی تعداد کو ان پر اعتماد نہیں اور وہ اس کے خلاف ووٹ دے چکے ہیں۔
حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ نہ ہی ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور نہ ہی کسی کا ضمیر خریدا گیا بلکہ سینٹرز نے پارٹیوں سے وفاداری کی بجاۓ ضمیر کے مطابق فیصلہ کیا۔ صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ ڈالنے والے حزب اختلاف کے سینٹرز کو حکومت نے گمنام ہیروز قرار دے دیا۔
سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سینٹ کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ اس کوشش کو ناکام کرنے والے سینٹرز نے سینٹ کی لاج رکھی ہے اور ادارے کو تباہی سے بچایا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپوزیشن سے پھر بھی کوئی گلہ نہیں، یہ حکومت کی فتح نہیں بلکہ سینٹ کی فتح ہے۔