افطار پر اتحاد
پاکستان کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی تمام جماعتوں کا کٹھ اتوار کو اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں ہوا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو افطار ڈنر پر مدعو کیا تھا۔
افطار کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی مہنگائی، گرتی معیشت اور عوام کی زبوں حالی کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس میں تمام سیاسی رہنماؤں نے برملا کہا کہ کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک چلانے میں مکمل نقاب ہو چکی ہے،حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے،ڈالر مہنگا اور روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔ اشیائے ضرورت عوام کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔
عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں نے ملک گیر احتجاج کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے مزید لائحہ عمل بنانے کے لئے جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولنا فضل الرحمن کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرکے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے مستقبل کی حکمت عملی مرتب کریں۔
پاکستان کے سیاسی افق پر حزب اختلاف کی جماعتوں کا مل بیٹھنا ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ حکومت کو بنے ہوئے نو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اپوزیشن حکومت کو مشکل وقت دینے میں ناکام نظر آئی لیکن اب پاکستان پیپلزپارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو نے آخرکار اپوزیشن کو اکٹھا کر دکھایا۔
اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے پاکستان کے قومی اداروں میں آئی ایم ایف کے بندے لگانا اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ پاکستان مکمل طور پر ایم ایف کے شکنجے میں پھنس چکا ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر آئی ایم ایف کے ملازم رہ چکے ہیں اور اب وہ آئی ایم ایف کے کہنے پر باکستان کی مانیٹری پالیسی ترتیب دیں گے جبکہ یہ بھی قیاس کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کا آنے والا بجٹ بھی آئی ایم ایف کا تجویز کردہ ہے اور یہ بجٹ مکمل طور پر عوام دشمن ہوگا۔
پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت نے تحریک انصاف کی حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے تاہم حکومتی بنچوں پر بیٹھے ہوئے وزراء کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد عوام کے لیے نہیں بلکہ حکومت کو دباؤ میں ڈال کر سیاسی مقدمات میں ریلیف لینے کے لیے بنایا جا رہا ہے۔
حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اپوزیشن اتحاد کی گئی کرپشن چھپانے کے لئے ہے۔ اپوزیشن جتنی بھی دھاڑلے ، ان کو ہرگز ریلیف نہیں ملے گا۔اور احتساب کا عمل جاری و ساری رہے گا تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا اور جب ان کے خلاف قانون کا شکنجہ سخت ہوگا تواس طرح کے اتحاد بنائیں گے۔لیکن ہمیں ان کے اتحاد سے غرض نہیں،اب لوٹا ہوا پیسہ ہرصورت واپس لائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں پر بدعنوانیوں کے متعدد مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، حکومتی حلقے کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ادوار میں کرپشن کی جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کرپشن کی آڑ میں حکمران جماعت احتساب کرنے والے ادارے نیب کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو دباؤ میں رکھنا چاہتی ہے تاکہ سلیکٹڈ وزیراعظم باآسانی حکمرانی کرسکیں۔