سعودی تنصیبات پر حملے: امریکہ نے ایران کو ذمہ دار قرار دے دیا
امریکہ نے سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایران کو ملوث قرار دیتے ہوۓ اپنے دعویٰ کی تصدیق کے لیے کے ثبوت میں کچھ سیٹلائٹ تصاویر اور خفیہ معلومات جاری کی ہیں۔
ہفتے کے روز ہونے والے ان حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی اور ایران ان میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوۓ ان سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے ان حملوں کی سمت اور حد دیکھنے کے بعد ان کے پیچھے حوثی باغیوں کے ملوث ہونے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوۓ ایران پر خدشہ ظاہر کیا کہ اس کے بغیر اتنی بڑی کارروائی ممکن نہیں۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ بقیق میں تیل صاف کرنے کے کارخانے اور خریض میں تیل کے کنووں پر ہونے والے 19 حملوں میں ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کیا گیا تاہم سب اپنے نشانے پر نہیں لگے۔
امریکی حکام کی منطق کے مطابق یہ حملے مغرب اور شمال مغرب سے کیے گئے جبکہ یمن سعودی عرب کے جنوب میں واقع ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے باوجود امریکی حکام نے ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے
سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی 'آرامکو' کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متاثر ہوا ہے۔
اس واقعے کے بعد عالمی سطح پر تیل کی سپلائی میں پانچ فیصد کمی آئی ہے جبکہ تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو ایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ مجرم کون ہے اور وہ ان حملوں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں لیکن وہ سعودیوں سے یہ سننے کے منتظر ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ملوث تھا اور وہ کس طرح آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ایران کی جانب سے ان الزامات کو گمراہ کن قرار دیا گیا ہےاور ایران کا کہنا ہے کہ اس پر الزام لگانا ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ ایران کے خلاف جنگ کا محاذ کھولا جاسکے۔