بل گیٹس، ویکسینیشن، مائیکرو چپس اور پیٹنٹ 060606

30.04.2020

بہت سارے سازشی نظریات ہیں — کچھ کا خیال ہے کہ رینگنے والے جانور امریکی حکومت کو چلارہے ہیں اور کچھ کا خیال ہے کوکاکولا سافٹ مشروب کی تیاری میں عیسائی بچوں کا خون استعمال کرتی ہے۔ کچھ نے خود کیمٹرائلز کا مشاہدہ کیا اور کچھ کی دلیل ہے کہ ٹیلیویژن دیکھتے ہوۓ ٹنفائل ہیٹ (ٹوپی) پہننی چاہیے تاکہ برین واش کرنے والی تباہ کن شعاعوں (Waves) سے بچا جا سکے۔ حتکہ بسااوقات چند ٹکنالوجیکل دریافتوں اور واقعات سے متعلق کچھ پیغمبرانہ حکایتوں کی بھی تشریح کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود چند چشم کشا حقائق دستاویزات کے ساتھ موجود ہیں جن سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی جیسا کہ بلڈ برگ کلب، سی آئی اے کا ایم کے الٹرا پراجیکٹ اور دنیا کے مختلف ممالک میں جارج سورس کی مبہم سیاسی سرگرمیوں سے متعلق بے تحاشا فنڈنگ اور خطیر رقم کا خرچ کیا جانا۔

درج ذیل بیان کردہ مقدمہ ایک چشم کشا دستاویزی حقیقت ہے۔ اس سے متعلق سرکاری دستاویزات موجود بھی موجود ہیں۔ پیٹنٹ ڈبلیو او / 2020/060606 کو 26 مارچ 2020 کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ پیٹنٹ کی درخواست مائیکروسافٹ ٹکنالوجی لائسنسنگ ، ایل ایل سی نے 20 جون 2019 کو بل گیٹس کی سربراہی میں دائر کی تھی ، اور ، 22 اپریل 2020 کو پیٹنٹ کو بین الاقوامی حیثیت دی گئی تھی۔ پیٹنٹ کا عنوان "جسمانی سرگرمی کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے کریپٹوکرنسی کا نظام" ہے۔

تو ، یہ کون سی ایجاد ہے کہ مائیکرو سافٹ کے لوگوں نے پیٹنٹ لینے کا فیصلہ کیا؟ پیٹنٹ کی درخواست کے آن لائن خلاصے میں کہا گیا ہے: “کسی صارف کو فراہم کردہ ٹاسک کے ساتھ وابستہ انسانی جسمانی سرگرمی کو ایک کریپٹوکرنسی سسٹم کی کان کنی (مائننگ) کے عمل میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سرور صارف کی ڈیوائس کو ایک ٹاسک فراہم کرتا ہے جو سرور کے ساتھ ہونے والی کیمونکیشن کو مربوط کرتا ہے۔ ایک سنسر جو کیمونکیشن٫ بات چیت کے لیے جڑا ہوتا ہے یا صارف کی ڈیوائس پر مشتمل ہوتا ہے وہ صارف کی جسمانی حرکت کو سمجھ سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کا ڈیٹا صارف کی جسمانی سرگرمی کی بنیاد پر ہی تیار کیا جاسکتا ہے۔ صارف کی ڈیوائس پر ہونے والی کیمونکیشن کے ساتھ مل کر کرپٹوکرنسی سسٹم اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے کہ اگر جسمانی سرگرمی کے اعداد و شمار اس نظام کی طے کردہ ایک یا ایک سے زیادہ شرائط کے معیار پر پورا اترتے ہیں اور یہ کہ صارف کی جسمانی سرگرمی کا ڈیٹا تصدیق شدہ ہے تو اس کو کرپٹوکرنسی منصوبے کے تحت عطا کی جاسکتی ہے یا اسے استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے۔"

دوسرے الفاظ میں ، جسم میں ایک چپ داخل کی جائے گی جو کسی شخص کی روزمرہ کی جسمانی سرگرمی کی نگرانی کرے گی اور اس کا بدل کرپٹوکرنسی ہے اگر صارف شرائط پر پورا اترتا ہے ، تو اس کو کچھ خاص بونس ملتے ہیں جو اشیا کے لیے خرچ کیے جاسکتے ہیں۔

"ایجاد" کی ایک مفصل وضاحت کہ ڈیوائس کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اس کے لئے 28 تصورات فراہم کیے گئے ہیں۔

اس میں ان ممالک کی فہرست بھی فراہم کی گئی جن کے لئے اسے ایجاد کیا گیا۔ بنیادی طور پر ، اقوام متحدہ کے تمام ممبر ملک شامل ہیں اور کچھ علاقائی تنظیمیوں کے لیے الگ پیٹنٹ حاصل کیے گئے ہیں ، جیسا کہ یورپ پیٹنٹ، یوروایشیا پیٹنٹ اور افریقہ کی دو انٹلکچول پراپرٹیز پروٹیکشن کمپنیوں کو اس کے استعمال کے مکمل حقوق دیے گئے ہیں۔ اگرچہ انسانی جسم میں چپ ڈالنا نیا نہیں۔ ریاستہائے متحدہ میں میسونک یوتھ چائلڈ شناختی پروگرام کچھ عرصے سے چل رہا ہے ، اور خود کو سائبرگ کہنے والے لوگ مختلف امپلانٹس کی نمائش کرتے ہیں - مائیکرو سافٹ کی شمولیت دلچسپ ہے۔ اور پیٹنٹ نمبر 060606 کیوں دیا گیا ہے؟ کیا یہ اتفاقیہ ہے یا جان بوجھ کر اس کا انتخاب کیا گیا جس کو کتاب وحی میں خونخوار درندے کا نمبر کہا گیا۔

ان دنوں فارماسیوٹیکل کمپنیوں ، ویکسی نیشنز اور WHO کی مالی اعانت میں بل گیٹس کا تذکرہ مسلسل کیا جارہا ہے۔ اگرچہ عالمی میڈیا بل گیٹس کو ایک بڑے مخیر کے طور پر اجاگر کرنے اور اسے ہر طرح سے حملوں اور تنقید سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتا ہے ، لیکن اس کا امکان نہیں ہے کہ وہ اس کے رابطوں کے پورے جال کو چھپانے میں کامیاب ہوجائیں۔

بل گیٹس کی کمپنی ایک اور پروجیکٹ ڈیجیٹل آئی ڈی پروجیکٹ ID2020 الائنس میں شامل ہے۔ ویب سائٹ کے ہوم پیج پر ، اس کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ 2016 سے ڈیجیٹل حقوق کے معاملے پر توجہ دے رہا ہے۔ 2018 میں ، اس ڈیجیٹل اتحاد نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ساتھ کام کیا۔ مائیکرو سافٹ کے علاوہ ، اس اتحاد میں راکفیلر فاؤنڈیشن ، ڈیزائن اسٹوڈیو آئی ڈی ای او آرگ (سان فرانسسکو اور نیویارک میں دفاتر) ، ایک مشاورتی کمپنی ایکینچر ، اور گیوی ویکسین الائنس کمپنی (جو مختلف ویکسین کے ٹیکوں کی تشہیر اور تقسیم میں فعال کردار اداکرتی ہے) شامل ہیں۔ اس ڈیجیٹل الائنس کا سکریٹریٹ نیو یارک میں قائم ہے۔

یہ بتانا ضروری ہے کہ گیوی ، ویکسین الائنس زیادہ تر افریقہ اور ایشیاء کے ممالک کا احاطہ کرتی ہے۔ یوروپ میں یہ کمپنی صرف البانیا ، کروشیا ، مالڈووا، یوکرین ، کاکیساس ، جارجیا ، آرمینیا اور آذربائیجان میں بھی سرگرم ہے۔ گیوی ، ویکسین الائنس، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، ورلڈ بینک گروپ ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ، اور یونیسیف کے ساتھ بھی مکمل رابطے میں ہے۔ یہ سب گیوی ویکسین الائنس کے بانی ممبر کے طور پر درج ہیں۔

فروری 2020 سے ، گیوی ویکسین الائنس وبائی مرض کورونا وائرس پر توجہ دے رہا ہے۔ تنظیم کے سی ای او ڈاکٹر سٹھ برکلے ہیں۔ اگرچہ گیوی ویکسین الائنس کا ہیڈکوارٹر جنیوا میں ہے ، جبکہ خود برکلے وبائی امراض کے ماہر ہیں اور اس میں ہی ان کی پیشہ ورانہ تربیت ہے اور ان کا تعلق نیویارک سے ہے۔ 1980 کی دہائی کے آخرتک اس نے آٹھ سال راکفیلر فاؤنڈیشن میں کام کیا۔ اور کونسل برائے خارجہ تعلقات Council On Foreign Relations میں بھی کافی وقت گزارا اور وہ نیویارک میں قائم ایکومین فنڈ کے مشاورتی کونسل کے بھی رکن ہیں۔

تو ابھی یہ ایک اور لنک مل گیا ہے۔ پیٹنٹ نمبر کی مذہبی تشریحات شاید مذہب کے ماہرین ہی بہتر کرسکتے ہیں ، لیکن یہ بالکل واضح ہوچکا ہے کہ راکفیلر فاؤنڈیشن ، مائیکروسافٹ ، فارماسیوٹیکل لابی اور ورلڈ بینک گروپ جیسی تنظیموں اور کمپنیوں کے مابین مضبوط روابط ہیں ، ثانوی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کا ذکر یہاں ضروری نہیں۔ چونکہ ان دنوں قومی حکومتیں وبائی امراض ، بیماریوں ، قحط وغیرہ سے اکیلے نہیں نمٹ سکتی اس لیے ان کی تمام تر توجہ ایک سپر نیشنل ورلڈ حکومت کے قیام پر مرکوز ہے۔ لیکن ، جیسا کہ چین نے ثابت کیا کہ وہ اپنے طور پر اس وبا سے لڑ سکتا ہے تو یہ ان کے لیے بہت ناگوار ہے۔ اس لیے مغرب نے جان کر چین کی وبا کے خلاف فتح کا اعتراف نہیں کیا کرسکتا اور نہ کرسکتا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ طاقت کا اشتراک نہیں چاہتے۔ لہذا ، گلوبلسٹ میڈیا اپنی معلوماتی مہم جاری رکھے گا، اس کا الزام کسی پر بھی کہیں پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ بھی بتانا اہم ہے کہ اب جیسے ہی کورونا وائرس کے بارے میں اضافی معلومات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں ، اس وبا میں چین کے کردار سے متعلق جھوٹی کہانیاں تیز کردی گئیں اور اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرکے موردالزام ٹھہرا کر خود کے ایجنڈے کو چھپانے اور لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔