ابوبکر بغدادی ہلاک:امریکہ نے روس کو داعش رہنما کی ہلاکت سے آگاہ کردیا
شام میں دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کی خود ساختہ حکومت قائم کرنے والے ابوبکر البغدادی امریکی سیکورٹی فورسز کے حملے میں ہلاک ہوگئے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے داعش کے رہنما ابوبکر بغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوۓ پہلے روس اور پھر امریکی کانگریس کو اس سے آگاہ کیا۔
روس نے اس ہلاکت کا خیر مقدم کرتے ہوۓ اسے دہشت گردی کے خلاف ایک کامیابی قرار دیا تاہم ماسکو سے آنے والی اطلاعات کے مطابق شام میں موجود روسی فوج کو اس امریکی حملے کا کوئی علم نہیں۔ روس کے مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پہلے بھی کئی مرتبہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا۔
روس نے داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوۓ اسے نہ صرف کالعدم قرار دیا بلکہ شام میں اس کے خلاف عملی جنگ میں حصہ لیا۔ 2014 میں اچانک ابوبکر البغدادی نے خود کو خلیفہ قرار دیتے ہوۓ عراق اور شام میں اسلامی ریاست قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دولت اسلامیہ کا پاسپورٹ بھی جاری کیا گیا اور شام و عراق کے کچھ علاقوں پر خود ساختہ حکومت قائم کرلی۔
ظلم و ستم کی ایک نئی داستان رقم کرتے ہوۓ ان کا اصل ہدف شام میں برسرِ اقتدار حافظ بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔ امریکہ کی جانب سے بظاہر اس تنظیم کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز ہوا لیکن حقیقی طور پر اس دہشتگرد تنظیم کی تشکیل میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا ہاتھ تھا اور دمشق سے حاصل شدہ اطلاعات کے مطابق ابوبکر بغدادی کو سی آئی اے نے تربیت دی اور امریکی سنیٹر جان مکین نے شام میں اس کو انسٹال کرنے میں معاونت فراہم کی۔
امریکہ کے دوہرے معیار کے پیش نظر روس شام کی دہشتگردی کے خلاف مدد کو آگے بڑھا اور ایک فل سکیل فوجی آپریشن کے ذریعے داعش اور اس کی خود ساختہ حکومت کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ روسی کامیابی کو متعدد مرتبہ نے امریکہ نے عالمی فورم پراپنی کامیابی قرار دیا اور داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کو متعدد مرتبہ ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔
اوبامہ کی حکومت میں بغدادی کی ہلاکت کا کئی مرتبہ دعویٰ کیا گیا تھا تاہم ٹرمپ کی جانب سے اب ان کی ہلاکت کا ایک مرتبہ پھر سے دعویٰ سامنے آیا ہے۔ ایران اور عراق کے غیر سرکاری ذرائع نے بھی بغدادی کی ہلاکت کی خبروں کی تصدیق کی ہے۔
عراقی انٹیلیجنس کی رپورٹوں کے مطابق بغدادی اسلامک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہے۔ ان کی پیدائش انیس سو اکہتر میں سمارہ کے علاقے میں ہوئی۔ وہ تکریت یونيورسٹی میں پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔ بغدادی نے شدت پسندی کا راستہ سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے کے بعد اختیار کیا۔