الیگزینڈر ڈوگن

(غیر)سرکاری سائٹ

اصل

الیگزینڈر گیلویچ ڈوگن 7جنوری 1962 کو ماسکو میں پیدا ہوئے۔ ان کی ماں گالینا وکٹوروینا ڈوگنا (1937-2000) پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھیں اور ان کے والد گیلیج الیگزینڈرویچ ڈوگن (1935-1998) خفیہ ادارے کے جی بی میں لیفنٹٹ جنرل تھے ۔ ان کو چھ سال کی عمر میں میچورنسک کے روسی آرتھوڈکس معبد میں عظیم گرینڈ مادر ایلینا مائیخلونا کرگلتسیوا نے بتسمہ (پاک پانی میں غوطہ) دیا۔

انہوں نے پرانے مومنوں کے ایمان کا اقرار کیا۔

خاندان

ڈوگن کی بیوی بھی فلسفے میں پی ایچ ڈی ہیں اور اس سے ان کے دوبچے ہیں جو فلاسفر اور موسیقار ہیں اور ان کی ایک پوتی بھی ہے۔

تنظیم سازی

وہ 1980 میں روایت پسندوں کے ایک گروپ کے ہمنوا ہوگئے جن میں حیدر جمال، ایوگینج گولوون، یوری ماملیو، ولادیمیر سٹپانو اور سرگیج ذہیگالکن شامل ہیں۔

2014 انہوں نے برازیل میں کثیر قطبیت کی تعلیم کے لیے برازیلی فلسفی فلاویا ورجینیا کے ساتھ مل کر روسی برازیلی مرکز کی بنیاد رکھی۔

دلچسپی

ان کے فلسفیانہ نقطہ نظر کی تشکیل مذہبی روایت پسندی، قدامت پسندی، ہرمی وحدت اور شاعری میں کئے گئے مطالعہ کے ذریعہ ہوئی. قرون وسطیٰ اور نشاة ثانیہ کے یورپی مصنفین کے ساتھ ساتھ مشرقی مطالعہ بھی کیا۔ 1982 میں مترجم کے طور پر کام کا آغاز کرتے ہوئےکچھ اداروں کے لیے انگریزی، فرانسیسی اور جرمن زبان کے تراجم کیے ۔ جولیوس ایولا اور رین گوون کے کام کا بھی کچھ ترجمہ کیا۔

تحریریں

مصنف کے طور پر عملی زندگی کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے اپنے زور قلم سے وسیع موضوعات; فلسفہ، سیاست، جغرافیائی سیاست، مزاہب کی تاریخ، یوریشیا، سوشیالوجی ، اور روایت پسندی سمیت روس کے مختلف پہلو بشمول سویت یونین کا اپنی تحریروں کے ذریعے احاطہ کیا۔ ان کا کام مختلف شکلوں مضامین، درسی کتب ، درسی پروگراموں اور کتابوں پر مشتمل ہے۔ مختلف زبانوں میں ان کی تحریروں کے ترجمے کا آغاز 1997 سے ہی شروع ہوگیا۔ ان کے مہمان کالم روس اور دنیا کے اخبارات میں کثرت سے چھپتے ہیں۔

براڈکاسٹ

1980 سے ٹی وی اور ریڈیو کے متعدد پروگراموں میں ان کے مذاکرے کو نشر کیا جارہا ہے۔ ان میں قابل ذکر ٹی وی شو "سپاس"، "جیوپولیٹیکل اور ویو "، "مائل سٹون" , "رشین تھنگ" شامل ہیں۔

ایڈیٹر

انہوں نے اشاعتی مارکیٹ سے اپنے پیشے کی ترویج کی جس میں گزشتہ تیس سالوں میں انہوں نے ڈین '(دن)، پامج (یاداشت)، ایلیمینٹی (عناصر)، زاوٹرا (کل) کے ناموں سے متعدد مقالہ جات (جرنلز) کو متعارف کروایا۔ وہ اب ایک اشاعتی گھر آرکٹوگیا کے سربراہ ہیں جو دنیا کے دیگر اشاعتی گھروں کے ساتھ منسلک ہے۔
​مارچ 2015 سے مارچ 2017 تک، انہوں نے روسی ٹی وی تسارگراڈ (انٹرنیٹ چینل اور باقاعدہ ٹی وی) کے مرکزی سربراہ کی حیثیت سے بھی کام کیا، جس کا بنیادی مقصد روایتی اقدار اور جیوپولیٹکس اور سیاست کے  بین الاقوامی میگزین کیتھان Katehon کو فروغ دینا تھا۔

​پرفارمینسز

ڈوگن نے متعدد فنکارانہ کوششیں بھی کیں۔ ان میں سے ایک موسیقی کا گروپ 'بیٹیلجیوز" ہے اور ریڈیو کے نشریاتی پروگرام "فنس منڈی" کے علاوہ وڈیو، شاعری اور دیگر تجربات بھی حاصل کیے۔ وہ اب یوریشین فنکاروں کی تنظیم سے بھی وابستہ ہیں جس کا مقصد یوریشین ازم کے نظریے سے وابستہ فنکاروں کے کام کو فروغ دینا ہے۔

مدعو پروفیسر/لیکچرر

انیس سو نوے کی دہائی میں ہم انہیں مختلف اکیڈمیوں، سمپوزموں، سیاسی اور روس کے فوجی حلقوں، سابقہ سویت یونین کے ممالک اور یورپ کے متعدد شہروں میں لیکچر دیتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔

پی ایچ ڈی

انہوں نے روستو نا دونو میں دوہزار میں بعد از گریجویٹ ڈگری اپنے مقالے "دی ایولوشن آف دی پیراڈگمیٹک فاؤنڈیشنز آف سائنس" کا دفاع کرکے حاصل کی اور دو ہزار چار میں اسی  یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی سے "دی ٹرانسفارمیشن آف دی پولیٹیکل سٹرکچر ان دی پراسز آف ماڈرنائزیشن آف دی سول سوسائٹی" کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

اہم منصب

1998 میں ڈوگن نے دوستوں حیدر جمال اور ایوگینج گولوون کے ساتھ نئی یونیورسٹی کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جو اس دوست گروپ کی دریافتوں اور دلچسپیوں کے موضوع کا ایک مطالعاتی مرکز ہے۔ دو ہزار آٹھ سے دو ہزار چودہ تک تک وہ ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی میں دو کلیدی عہدوں پر فائض رہے ۔ انہوں نے بین الاقوامی تعلقات عامہ اور کنزرویٹیو سٹڈیز کے مرکز کے سربراہ کے طور پر فرائض سر انجام دیے۔ 2014  میں سیاسی وجوہات کی بنا پر انہیں غیر منصفانہ اور غیر قانونی طور پر پر ہٹا دیا گیا۔
وہ یوریشین پارٹی کے بانی اور بین الاقوامی یوریشین تحریک کے رہنما ہیں، ان کی اس تحریک کو روس اور سابقہ سویت یونین کے علاقوں میں بہت زیادہ مقبولیت مل رہی ہے اور اس کی نمائندگی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔گزشتہ 20 سالوں میں مختلف  اداروں کی بھی قیادت ان کے ہاتھ میں رہی ہے جن میں جیو پولیٹیکل مہارت کے مرکز اور پولیٹیکل کونسل کی قیادت شامل ہے۔2005 میں انہوں نے نے یورو ایشین یوتھ یونین کی بنیاد رکھی۔
وہ روس کے سٹیٹ ڈوما کے ایڈوائزری بورڈ کے بھی ممبر ہیں۔

سماجی سرگرمیاں

وہ انیس سو نوے کی دہائی سے روسی اشرفیہ کی جانب سے سے اپنائی گی لبرل سمتوں کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ تمام وسائل کو بروئے کار لاکر روس کی حقیقی شناخت کو اجاگر کرتے ہوئے لبرل ازم کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی سیاسی منظرنامے کے اہم کرداروں کے ساتھ ان کے انٹرویو اس کی ایک کڑی ہیں۔

سیاسی حلقوں کے ساتھ ربط سازی کی وجہ سے ڈوگن کا گونا گوں حالات میں ایک مستقل سیاسی کردار ہےخصوصی طور پر سیاست کے جغرافیائی پہلو جن میں قابل ذکر یوریشین ازم اور کثیرقطبیت کے نظریات ہیں اور اس وجہ سے  ان کی شہرت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس لیے وہ صدر پوتین کی داخلی و خارجی معاملات کی پالیسیوں کے بھر پور حامی رہے ہیں۔ اور سب سے اچھا ثبوت یہ ہے کہ صدر پوتین، ڈوگن کے مشوروں کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

وہ قزاقستان کے صدر نرسلطان نزربیو ، سربیا کے وزیراعظم وائی سلیو کوستنیکا  اور دوسری اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کرکے کر ان کا احترام حاصل کر چکے ہیں۔

انٹرنیٹ

الیکزینڈر ڈوگن انٹرنیٹ پر بھرپور موجودگی رکھتے ہیں اوروہ سن دوہزار سے اسے استعمال کر رہے ہیں، انٹرنیٹ پر مختلف قسم کے پورٹلز ان کی دلچسپی کے متعدد شعبہ جات کی آگاہی  دیتے ہیں جبکہ روس اور دیگر دنیا کے مفکرین کے افکار بھی سامنے آتے ہیں۔

مرکزی توجہ
یوروشین ازم
کثیر قطبیت
چوتھا سیاسی نظریہ

دلچسپی

بین الاقوامی تعلقات، روس کے داخلی معاملات، نیشنل سکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز، جغرافیائی سیاست،  ایتھنوسوشیالوجی، عمرانیات کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے طور طریقوں میں آنے والے مسائل، عمرانیات کے خدوخال،سیاسی سائنس، سیاسی فلسفہ،فلسفہ اور مذہبی نقطہ نظر۔

حالیہ سیاسی مسائل

وہ اپنے سیاسی نظریات سےلبرل ذہنیت کے خوفناک اثرات کی ایک نئے انداز میں کھل کر مخالفت کرتے ہیں ، نہ ہی کیمونزم اور نہ ہی فاشزم یہ دونوں ہمارے دنوں میں شکست خوردہ ہیں، الیگزینڈر ڈوگن 2015 سے اب تک امریکہ اور کنیڈا کی جانب سے پابندیوں کا شکار ہیں اگرچہ پابندیوں کی کی وضاحت نہیں کی گئی لیکن کچھ دوستوں نے اچانک ان پابندیوں کو پایا۔ان ممالک کے کوسمو لبرلز انہیں دنیا کا کا انتہائی خطرناک فلاسفر تصور کرتے ہیں۔