روس آئی این ایف معاہدے کی معطلی کے بل پر 18 جون کو نظر ثانی کرے گا

Thursday, 30 May, 2019 - 21:50

روس کی پارلیمنٹ آئی این ایف معاہدے کی معطلی کے صدارتی بل پر 18 جون کو نظر ثانی کرے گی۔ روس کی ایوان زیریں کی ویب سائٹ کے مطابق جمعرات 30 مئی کو صدر روس ولادیمیر پوتن نے قانونی مسودے کا بل ایوان زیریں سٹیٹ ڈوما میں متعارف کروایا ہے یہ مسودہ ثانوی اور مختصر رینج کے جوہری میزائلوں کی روک تھام کے معاہدے کی معطلی سے متعلق ہے۔ روس اور سویت یونین کے درمیان ہونے والے اس آئی این ایف معاہدے کو امریکہ کی جانب سے حال ہی میں معطل کردیا گیا ہے۔ تاہم روس کی جانب سے اس کی مکمل پاسداری کی گئی لیکن اب روس نے بھی معاہدے کی معطلی کا بل نظر ثانی کے لیے اسٹیٹ ڈوما میں پیش کردیاہے۔

دستاویز کے مطابق صدر نے ایوان کو ازسرنو معاہدے کرنے کا اختیار تفویض کیا ہے۔ قانون کا اطلاق سرکاری طور پر اس مسودے کی اشاعت کے دن سے ہوگا۔

جمعرات کو روس کی اسٹیٹ ڈوما کے چیرمین ویاچیسلے ولوڈین نے کہا ہے کہ چند ہی گھنٹوں میں ڈوما کی کونسل اس بل پر غور کرنے کے لیے وقت کا تعین کرے گی۔ ولوڈین کا کہنا تھا کہ ایوان کی کارروائی میں امریکہ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے اقدامات کا جائزہ لیا جاۓ گااور ہم بھی اس کی معطلی سے متعلق فیصلہ کریں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے اپنے شہریوں اور عالمی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

روس کی جانب سے کروز میزائلوں کی تنصیب کو امریکی حکام نے معاہدے کی خلاف ورزی گردانتے ہوئے 2 فروری کو یہ آئی این ایف معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کردیا اور اعلان کیا کہ وہ آئیندہ چھے ماہ میں اس معاہدے سے مکمل طور پر دستبردار ہوجاۓ گا۔

1987 میں سویت یونین کے رہنما میخائل گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن نے دستخط کرکے یہ معاہدہ قائم کیا تھا۔ اس معاہدے کی رو سے 500 کلومیٹر سے لیکر 5500 کلومیٹر کی رینج کے میزائلوں کے تجربات، تنصیبات اور ان کی پیداوار پر پابندی لگائی گئی تھی۔ نتیجے کے طور پر جون 1991 تک معاہدے کے اطلاق کی رو سے  2692 مختصر اور درمیانی رینج کے میزائل تلف کردے گئے تھے۔ امریکہ کی جانب سے اس معاہدے کی معطلی کے بعد اب ماسکو نے بھی اس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

دونوں ممالک مسلسل ایک دوسرے کو معاہدے کی خلاف ورزی کا مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔ جولائی 2014 میں امریکی حکام کی جانب سے روس پر الزام لگایا گیا کہ وہ آئی این ایف معاہدہ کی خلاف ورزی کر رہا ہے، معاہدے کی رو سے روس 500 کلومیٹر سے 5500 کلومیٹر کے میزائل نہ ہی تیار کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا تجربہ کر سکتا ہے۔ روس پر الزام لگایا گیا کہ اس کا کروز میزائل اسی رینج میں آتا ہے اور اس میزائل کے لئے لیے لانچر تیار کرنا معاٹ کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ الزامات 2015 ، 2016 ، 2018  میں مسلسل لگائے گئے۔ مارچ 2017 میں امریکی حکام نے نے میڈیا کی رپورٹس کی بنیاد پر الزام لگایا کہ روس ایسے میزائلوں کی تنصیبات کر رہا ہے۔ روس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی مکمل تردید کی اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ خود معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

روس نے متعدد مرتبہ خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے رومانیا اور پولینڈ  میں ایم کے -41 زمینی لانچرز کی تنصیب خود معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے کیونکہ ان لانچرز سے ثانوی رینج کے میزائل باآسانی فائر کیے جا سکتے ہیں۔

 

خبریں

24.04.2020 - 19:27