پاکستان اور روس خلائی سلامتی کے تحفظ پر متفق
اکستان اور روس نے خلاءمیں ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے بشکیک میں وزارۓ خارجہ اجلاس کے موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی روسی ہم منصب سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک نے خلائی سلامتی کے تحفظ کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوۓ قرار دیا ہے کہ وہ خلاءمیں کسی بھی قسم کے ہتھیاروں کی تنصیب میں پہل نہیں کریں گے، ہر ممکنہ کوشش کریں گے کہ خلاءفوجی تصادم کا میدان نہ بنے اور خلائی سرگرمیوں میں سلامتی کو یقینی بنایا جائے ۔
مشترکہ معاہدے کے مطابق روس اور پاکستان نے خلائی بالادستی رکھنے والی اقوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے ان کی مثال کو اپنائیں اور تنازعہ کو ہوا دینے کی بجائے خلائی سلامتی کو یقینی بنائیں تاکہ کسی بڑے سانحے سے بچا جاسکے۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ خلاءمیں ہونے والی سرگرمیاں ریاستوں کی سماجی، معاشی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا اہم ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا عالمی اور علاقائی سلامتی برقرار رکھنے میں بھی کردارہے۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 2 کو مدنظر رکھتے ہوئے اعادہ کرتے ہیں کہ خلاءمیں طاقت کے استعمال سے احتراز برتا جائے اور تمام ریاستیں سختی سے اس پالیسی پر عمل پیرا ہوں ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کسی ایک ملک کی جانب سے خلائی اہداف کے لیے اینٹی بیلاسٹک میزائل نظام کی ڈیویلپمنٹ اور اس کی تنصیب باعث پریشانی ہے اور خلا میں دوسرے ملک کے خلاف جارحانہ رویہ عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ کے ان تحفظات کے محرکات بھارت کی جانب سے خلائی دوڑ میں شامل ہونے کے عزائم کی طرف اشارہ ہے۔ بھارت کی جانب سے 27 مارچ کو خلا میں موجود اپنے سٹلائٹ کو اینٹی بیلاسٹک میزائل سے گرانے کے تجربے نے پاکستان کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے ، بھارت امریکہ ، روس اور چین کے بعد چوتھی خلائی طاقت بن چکا ہے جبکہ پاکستان خلا میں اپنی سرگرمیوں کے لیے چین پر اکتفا کرتا ہے۔
دریں اثناءشاہ محمود قریشی نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔