لمحہ لمحہ ٹوٹتا بھارت
یہ حقیقت ہے کہ جلد بھارت میں تحریکِ آزادی شروع ہو جائے گی اور حالات پھر انیس سو سینتالیس والے ہو جائیں گے. داخلی انتشار بھارت کو اندر سے توڑ دے گا. بھارت نہ صرف کشمیر سے جائے گا بلکہ بنگلہ دیش بھی پاکستان کےاتنا نزدیک ہو جائےگا کہ لوگ اکہتر کا سانحہ بھول جائیں گے.
انتہا پسندی اور شدت پسندی کے سبب پاکستان نے بیس سال لاشیں اٹھائیں، اسی ہزار لوگ شہید ہوئے لاکھ سے زائد زخمی ہوئے اور پھر بیس سالہ جنگ کے بعد ہم اپنا وجود بچانے میں کامیاب ہوئے. پاکستان کا رقبہ سات لاکھ چھیانوے ہزار چھیانوے مربع کلومیٹر، آبادی بائیس کروڑ اور متحرک فوج سات لاکھ ہے سو ہم بچ گئے.
بھارت کا کل رقبہ بتیس لاکھ ستاسی ہزار دو سو تریسٹھ کلومیٹر ہے، آبادی ایک سو چونتیس کروڑ مگر فوج کی تعداد صرف چودہ لاکھ ہے. اربن وارفیئر، فورتھ اور ففتھ جنریشن وارفیئر میں ریزرو نفری تقریباً ناکارہ ہوتی ہے. لہٰذا موجودہ انتہا پسندی جسے بھارت عبادت کی طرح پھیلا رہا ہے جب اس سے فسادات شروع کروائے گی تو حالات بھارت کے قابو میں نہیں رہیں گے.
مودی ہٹلر کو بے انتہا پسند کرتا ہے اور اسی کے نظریہ پر مودی ہندو قوم پرستی کو فروغ دے رہا ہے. لیکن جرمن اور ہندو قوم میں ایک بنیادی فرق ہے. جرمن قوم ہندو قوم کی طرح اچھوت، براہمن، مسلمان، ہندو، عیسائی، سکھ اور پارسی کی طرح ٹکڑوں میں نہیں بٹی ہوئی تھی. مودی کی انتہا پسندی آہستہ آہستہ ہندو قوم کو غیر ہندو قوموں سے نفرت سکھا رہی ہے. اس کے نتیجے میں ہندوستانی اپنے ہی غیر ہندو شہریوں سے نفرت کر رہے ہیں. جرمن قوم پرستی میں جرمن بمقابلہ باقی اقوام تھے. جب کہ مودی کی ہندو قوم پرستی میں ہندو معاشرہ گروہی، نسلی، مذھبی، لسانی اور طبقاتی بنیادوں پر تقسیم ہو رہا ہے.
اس کے نتیجے میں ہندوستان میں آباد یہ گروہ جلد ہی ایک دوسرے کا خون پینا شروع ہو جائیں گے. برما میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے ہے. وہ کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کا حشر برمی مسلمانوں جیسا ہو. لہٰذا مجبور ہو کر وہ ہتھیار اٹھائیں گے. جینیاتی طور پر مسلمان نڈر قوم ہے لیکن اگر لڑنے پہ آمادہ ہو جائے تو. اگر بات غیر مسلم سے لڑنے کی ہو تو مسلمان موت کا خوف بھی بھول جاتا ہے. یہ بات تاریخ اور موجودہ زمانے سے سو فیصد ثابت ہے. لہٰذا ایک دفعہ جب ہندوستانی مسلمان ہتھیار اٹھا گئے تو رکھیں گے تب ہی جب ایک اور پاکستان بنا لیں گے. سکھ الگ سے دوہزار بیس کے خالصتان ریفرنڈم کے منتظر ہیں اور اگر مسلمان ہتھیار اٹھا گئے تو سکھ پیچھے نہیں رہیں گے.
یاد رکھیں کے بانوے کے فسادات کے بعد صرف ایک داؤد ابراہیم اگلے پچیس سال تک بھارت کےلیے بھیانک خواب بنا رہا تھا. جو حالات بھارت میں اب بن چکے ہیں ہر شہر میں ایک داؤد ابراہیم پیدا ہو گا. آپریشن گولڈن ٹیمپل میں بھارت نے جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کو تو قتل کر دیا تھا. مگر اس کے نام لیواؤں میں وہ آج تک زندہ ہے. سو آج کے داؤد ابراہیم اور جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ جیسے لوگ بھارت کا ناطقہ بند کر کے رکھ دیں گے. انتقام کی جو آگ بھارتی مسلمانوں اور سکھوں کے سینوں میں جل رہی ہے مودی ہندو نیشنل ازم (jingoism) کے زریعے اسے بھڑکا رہا ہے. یہ آگ شعلہ بنے گی اور بھارت بھر میں ہندو مسلم اور ہندو سکھ فسادات شروع ہو جائیں گے.
رقبے اور آبادی کے تناسب سے بھارت کی فوج ملک گیر سطح
پہ پھیلے فسادات کو روکنے کےلیے شدید نا کافی ہو گی. یہ انتہا پسندی کا عفریت جسے مودی آزاد کر رہا ہے خود بھارت کو کھا جائے گا. ہندوؤں کےلیے غیر ہندو کا قتل کرنا ان کے نزدیک ثواب ہو گا جب کے مسلمان اور سکھ اپنے دفاع میں ہتھیار سنبھالیں گے. اور ایسے وقت قدرت اپنی چال چل دے گی.
اصولِ قدرت ہے کہ موسی کے تعاقب میں فرعون کے دریا میں اتر جانے پر قدرت مقررہ وقت پر اپنی چال چل ہی دیتی ہے. اور مقررہ وقت کی ابتدا مودی جی کر چکے ہیں.