بین الاقوامی برادری کے گونگے تماش بین
کشمیر پر غیر قانونی اقدام کے باوجود سعودیہ کی بھارت میں75 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ۔
پاکستان دیکھتا رہ گیا۔۔۔حقیقت تو یہ ہے کہ پیسہ اہمیت رکھتا ہے اور مذہب نہیں۔۔
وجاہت سعید خان کی ٹویٹ کا مفہوم تھا یہ جو کہ حرف حرف حقیقت ہے.
مگر کیا اسرائیل کا کردار نظر آیا کسی کو اس سارے عمل میں؟ آئیے ڈاٹس کنیکٹ کرتے ہیں تا کہ یہ کردار کچھ واضح ہو سکے.
1 سعودی ولی عہد اسرائیل کے ساتھ ٹریک ٹو ڈپلومیسی پہ یقین رکھتے ہیں.
2 جبکہ اسرائیل بھارت کا بہت اچھا دوست ہے.
3 اسرائیل اور سعودیہ دونوں ایران دشمنی پہ یکساں مفادات رکھتے ہیں.
4 بھارت ایران سے تیل خرید کر ایرانی معیشت کو سہارا دے رہا تھا جو کہ اسرائیل اور سعودیہ دونوں کےلیے یکساں تکلیف دہ تھا.
5 سعودیہ بھارت کو یومیہ پانچ لاکھ بیرل خام تیل دے گا اور مستقبل میں ایرانی تیل کی بھارت کو ضرورت نہیں رہے گی.
6 اس ڈیل کے نتیجے میں ایرانی معیشت کو مستقبل میں بہت بڑا جھٹکا لگے گا (فائدہ سعودی عرب اور اسرائیل کو).
7 اسی ڈیل کے نتیجے میں پاکستان کے کشمیر کاز سے متعلق سعودیہ مستقبل میں پاکستان کا ساتھ دینے کے بجائے غیر جانبدار رہے گا. (فائدہ بھارت اور اسرائیل کو).
8 ثالثی کےلیے پاکستان نے امریکہ کو چنا جس کے مضبوط سفارتی تعلقات بھارت کے ساتھ نہیں تھے.
9 امریکہ کے مضبوط سفارتی تعلقات اسرائیل سے ہیں. اور خود اسرائیل کے مضبوط ترین تعلقات بھارت سے ہیں.
گویا پسِ منظر پہ رہنے کے باوجود اسرائیل پاکستان کے کشمیر کاز کو نقصان پہچانے کےلیے اپنا کردار ادا کر گیا۔
اب بھارت اور سعودی عرب کے اتنے بڑے معاہدے کے بعد پاکستان اور ایران کے نزدیک آنے کے امکانات ہیں. اس لیے کہ سعودیہ نے جو پاکستان کے ساتھ کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے. اور بھارت نے جو ایران کے ساتھ کیا وہ بھی سب کے سامنے ہے.اور اب یہ ایک فطرتی سا اتحاد بنتا نظر آ رہا ہے.
ایسے موقع پر پاکستان میں موجود سعودی فنڈڈ لابیز فرقہ وارانہ فسادات کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کریں گی. سعودیہ کی جانب سے پاکستان کو پریشر میں رکھ کر سعودیہ سے نزدیک اور ایران سے دور رکھنے کےلیے پاکستان میں کئی سعودی پراکسیز موجود ہیں. پاک ایران تعلقات میں خلیج کےلیے ماضی میں سپاہ صحابہ اور لشکرِ جھنگوی وغیرہ سعودی ایما پہ کھڑی کی گئیں تھیں. ممکن ہے کہ سعودیہ کی جانب سے دوبارہ انہی کو فعال کر دیا جائے.
سرِدست ہم بری طرح گھیرے جا چکے ہیں. کیوں کہ امریکہ طالبان ڈیل مکمل ہو چکی ہے. یعنی امریکہ کا مطلب نکل چکا اور اس کے بعد تو کون میں کون والا روایتی امریکی رویہ. لہٰذا امریکہ کوئی مدد نہیں کرنے والا.
سعودیہ کا کردار ہمارے سامنے ہے اور باقی کی نام نہاد امت کا بھی. لہٰذا عرب ملکوں والا انتخاب بھی کوئی انتخاب نہیں ہے. بھارت کی اس دلیری کی وجہ بھی یہی ہے کہ بھارت جانتا ہے پاکستان سے جنگ کی صورت میں سعودیہ صرف لفظی مذمت کرے گا. (سعودیہ کے پاکستان سے زیادہ اچھے تعلقات امریکہ سے ہیں اور امریکہ اسرائیل مسلمانوں سے متعلق یکساں سوچ رکھتے ہیں) تو سوال یہ ہے کہ پیچھے پاکستان کے پاس کیا بچا؟
ترکی اور ایران؟ ترکی جسے ولی عہدے شیطانی تکون کا تیسرا سرا قرار دیتے ہیں. ایران جس سے پہلے دشمنی ہے امریکہ سعودیہ اور اسرائیل تینوں کی. ہمارے پاس روسی کیمپ والا آپشن بھی اس لیے مضبوط نہیں کہ روس پاکستان کی بہ نسبت بھارت کے زیادہ نزدیک ہے۔ اس سارے عالمی منظر نامے میں پاکستان کو نیا کیمپ بنانا پڑے گا لیکن کس قیمت پر اور کس طرح؟ کشمیر سے زیادہ دگرگوں صورت ہماری اپنی معیشت اور خارجہ تعلقات کی ہے. ثانی الذکر کا اعتراف ہمارے فارن منسٹر آن دی ریکارڈ کر چکے ہیں اور معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں.
سال 2019.20 آخری سال ہیں، قرض واپسی کےلیے اقساط کی شروعات انہی دو سالوں میں کرنی ہیں. بہ صورت دیگر مزید قرضہ نہیں ملے گا یا ملا تو سخت ترین شرائط پر. آیی ایم ایف پہلے ہی ڈھٹائی پہ اتر آیا ہے اور سی پیک کے معاہدے کی تفصیلات پاکستان کو دینا پڑیں. جس کے بعد چین ناراض ناراض سا دکھائی دکھائی دیتا ہے. یہ ساری صورتحال نریندرا مودی کو شیر بنانے کےلیے کافی ہے. نریندرا مودی جسے ابھی تک اپنے دو طیاروں کی تباہی کے بعد ابھینندن کی گرفتاری نہیں سونے دیتی اور اس پہ مزید یہ کہ وہ مزھبی انتہا پسند بھی ہے اور شدید نسل پرست بھی. اور پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کر کے مارنے کا شدید خواہش مند بھی.
پاکستان کو جس تیزی کے ساتھ عالمی برادری تنہائی کی جانب دھکیل رہی ہے اور مسئلہ کشمیر پہ جس لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ اب تک دیکھنے میں آ رہا ہے، اس کے نتائج بے حد بھیانک ہوں گے. بھارت پاکستان کی سالمیت کے خاتمے کےلیے ہر حد تک جانے کی کوشش کر رہا ہے. جب کہ پاکستان اب تک اپنا دفاع صرف سفارتی طور پہ کر رہا ہے.
دفاع کےلیے جہاں پہ جنگ لازم ہوئی پاکستان ہر قیمت پر اپنا دفاع کرے گا. اور وہ قیمت ایٹمی حملوں کی صورت میں ادا کرنا پڑی تو بھی پاکستان نہیں رکے گا. عالمی برادری جو اب تک گونگے تماش بین کا کردار ادا کر رہی ہے، اس وقت پچھتائے گی مگر تب تک بہت دیر ہو چکی ہو گی. ایشیا کا امن کشمیر سے جڑا ہے اور کشمیر خود پاکستان سے. یہی وجہ ہے کہ بھارت اس پہ استصواب رائے نہیں ہونے دے رہا ہے. عالمی برادری عین اس وقت خاموش ہے جب کہ بھارت پاکستان کی شہہ رگ پہ خنجر رکھ چکا ہے. اور بعید نہیں کہ یہ خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو.